Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

روک ٹوک کا بچوں کے کردار پر اثر تحریر: پروفیسر عبدالحئی علوی

ماہنامہ عبقری - مئی 2007ء

رکاوٹ کا وقت ختم ہو گیا۔ تجربہ کنندہ نے بچوں کو کمرہ خالی کر دینے کو کہا اور پھر فوراً شیشے کی وہ دیوار ہٹا دی ۔تمام بچے خوشی سے دوسرے کمرے میں گھس گئے اور اس کمرے کے دلکش کھلونوں سے کھیلنے لگے ایسا اس لئے کیا گیا کہ بچے رکاوٹ کے مضر اثرات سے بچ جائیں۔رکاوٹ کے اس تجربے کی تفصیل ہم نے بیان کر دی ہے۔ یعنی سب سے پہلے بچہ ایک کمرے میں موجود کھلونوں سے کھیلتا رہا۔ دوسرے روز اسے دوسرے کمرے کے عمدہ اور دلکش کھلونوں سے کھیلنے کا موقع دیا گیا لیکن ابھی ان کھلونوں سے اس کا جی نہیں بھرا تھا کہ اسے ان نعمتوں سے محروم ہونا پڑا۔ اس کی خوشی یک دم چھین لی گئی۔ اس کی آزادی میں خلل آ گیا۔ یعنی اس کے کھیل میں رکاوٹ حائل ہو گئی۔ اب ہم دیکھیں گے کہ اس رکاوٹ کا بچوں کے کردار پر کیا اثر پڑا۔ سب سے پہلا اور فوری اثر تو یہ تھا کہ بچوں نے اپنے راستے سے اس دیوار کو ہٹانے کی سر توڑ کوشش کی کوئی دیوار پر ٹانگیں مارتا کوئی قفل کھولنے کی کوشش کرتا اور کوئی دیوار کے اوپر چھلانگ لگانے کی ۔جب ان کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔ تو وہ مدد مانگنے پر مجبور ہو گئے۔ انہوں نے تجربہ کنندہ سے التجائیں کیں۔ اسے آمادہ کرنے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا۔ یہاں تک کہ اسے ڈرانے دھمکانے سے بھی باز نہ آئے چند ایک غصے سے اس پر حملہ آور بھی ہوئے جب اس ساری جدو جہد کا کوئی نتیجہ نہ نکلا تو ان کے کردار میں بے چینی کی علامتیں ظاہر ہونے لگیں۔بعض بچے اس پورے کمرے کو تباہ کر دینا چاہتے تھے بعضوں نے گفتگو کے دوران ہکلانا شروع کر دیا۔ بیشتر بچے منظم قسم کی حرکات سے محروم ہو گئے۔ ان کی تمام کی تمام حرکات کسی واضح مقصد کے بغیر نظر آنے لگیں ۔بعض بچے شور و غل پر اتر آئے بعض نے اپنے غصے میں ان چیزوں کو توڑنا شروع کر دیا۔جن کا اس تجربے سے کوئی تعلق نہ تھا چند ایک بچوں نے رونا اور خوب زور زور سے چلانا شروع کر دیا اور روتے روتے تھک گئے۔ تو پان انگوٹھا چوسنے لگے یا نیند نے غلبہ پا لیا اور سو گئے۔آخر کار ان بچوں کی دبی خواہشات نے اور راستہ تلاش کر لیا وہ کھڑکی سے باہر جھانکنے یا کمرے میں ٹہلنے لگے تجربہ کنندہ کے ساتھ باتیں کرنا شروع ہو گئے۔کبھی وہ پہلے کھلونوں ہی سے کھیلنے لگے۔مشاہدے کے دوران تجربہ کنندہ نے کوئی حصہ نہ لیا ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ اس سارے معاملے سے لا تعلق ہے ۔ تجربہ کنندہ نے رکاوٹ سے پہلے کے اور بعد کے کھیلوں کا اندراج بڑی احتیاط سے کیا تھا تا کہ انہیں کسی معیار کے مطابق پر کھا جائے۔ اب دونوں وقفوں کے کھیلوں کا باہمی تقابل کیا گیا۔ اس سے بڑے دلچسپ نتائج بر آمد ہوئے مثلاً ایک بچی اپنے پہلے کھیل کے دوران 70سیکنڈ تک مٹی کا ایک ہاتھی بناتی رہی۔ہاتھی بنانے کے بعد اسے بٹھا دیا گیا۔ اندازہ لگانے والے پیمانے کی مدد سے اس کردار کو چھ نمبر دئیے گئے۔ رکاوٹ کے وقفے میں یہ بچی دس سیکنڈ تک پھر مٹی سے کھیلتی رہی تعمیری لحاظ سے اس کھیل میں وہ صرف 2نمبر حاصل کر سکی۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ رکاوٹ کے عمل نے اس کی تعمیری اور تخلیقی محرک پر بہت برا اثر ڈالا۔ تیس بچوں میں سے بائیس بچوں کی تخلیقی قوت بری طرح متاثر ہوئی مجموعی طور پر چار سالہ بچوں کے کھیل دو سالہ بچوں کی طرح ہوگئے۔ یعنی ان کی نشو نما رجعت اختیار کرکے گزشتہ زمانے کی طرف لوٹ گئی۔ دوسرے الفاظ میں و ہ نشو ونما کے اعتبار سے پھر ابتدائی درجے پر پہنچ گئے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کیا رکاوٹ سے ہمیشہ رجعت کا عمل جنم لیتا ہے؟اسے شاید کلیہ قرار نہ دیا جا سکے کیونکہ رکاوٹ کا اثر تمام شخصیتوں پر ایک جیسا نہیں ہوتا ۔ مندرجہ بالا تجربے میں تین بچوں پر اس کا کچھ اثر نہ ہوا پانچ بچوں نے تو فی الحقیقت اپنے تعمیری رجحان میں ترقی کا ثبوت دیا، یا تو وہ کسی طرح رکاوٹ کے اثرات سے محفوظ رہے یا شاید وہ اس صورت حال کے عادی ہو گئے۔ تیس میں سے آٹھ بچوں کے کردار میں رجعت کی کوئی علامت موجود نہ تھی۔علاوہ ازیں یہ تجربہ صرف چھوٹے بچوں پر کیا گیا ۔ہم نہیں کہہ سکتے کہ بڑے بچوں کے کردار پر اس کا کیا اثر پڑتا ہے۔ ایک اور حقیقت کی طرف اشارہ کرنا بھی ضروری ہے، اس تجربے میں رکاوٹ کے وفقے کے دوران تمام دلکش کھلونے بچوں کی نگاہ کے سامنے تھے۔ صرف وہ انہیں حاصل نہیں کر سکتے تھے۔ اس کے علاوہ بچوں کو مطمئن کرنے اور انہیں تسکین پہنچانے کا اور کوئی ذریعہ نہ تھا۔ سوال یہ ہے کہ اگر رکاوٹ کے دوران میں بچوں کے انتخاب کیلئے اور بہت سی دلکش اشیاءموجود ہوتیں۔ تو کیا پھر بھی ان کا کردار بچپن کے زمانے کی طرف رجوع کرتا؟ ( جاری ہے )
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 296 reviews.